اکتوبر 1983ء اِک ہوائے کرم تھی کہ مجھے پیچنگ سے اُڑائے اُڑائے دہلی لے آئی۔ پندرہ دن کے ویزے پر ۔ ... more اکتوبر 1983ء اِک ہوائے کرم تھی کہ مجھے پیچنگ سے اُڑائے اُڑائے دہلی لے آئی۔ پندرہ دن کے ویزے پر ۔ اور اس کے بعد مجھے پاکستان میںاپنی دھرتی پر پاﺅں رکھنے تھے جہاں سے مَیں چھ سال پہلے اکتوبر 1977ءمیں نکلا تھا۔ فوج کے ہاتھوں ذوالفقار علی بھٹو کا تختہ اُلٹے جانے کے لگ بھگ چار ماہ بعد تب پکڑ دھکڑ جاری تھی اور اب بھی، اتنے برسوں بعد ذہن کے کسی نہاں خانے میں یہ خدشہ موجود تھا کہ اپنی سر زمین پر قدم رکھتے ہی دھرنہ لیا جاﺅں۔ 1980ءمیں ایک دوست دہلی سے آتے ہوئے ایک کتاب لے آئے تھے If I am Assasinated ۔ یہ پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ میں ذوالفقار علی بھٹو کا آخری بیان تھااور دہلی کے ویکاس پبلشرز نے کتابی شکل میں شائع کیا تھا، ہندوستان کے معروف و ممتاز صحافی پر ان چوپڑا کے پیش لفظ کے ساتھ۔ پران چوپڑا گو ہندوستان کے ایک نامور صحافی اور ادیب تھے،تاہم انہیں برِصغیر کے وسیع تر تناظر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ 1921 ءمیں لاہور میں پیدا ہوئے۔ 1941ءمیں لاہور کے انگریزی روزنامے ”سول اینڈ ملٹری گزٹ“ سے صحافت کا آغاز کیا جو تقسیمِ ہند سے قبل برِصغیر کے بڑے، معتبراور شہرت یافتہ اخبارات میں شمار ہوتا تھا۔ پران چوپڑا بھارتی اخبار ”اسٹیٹسمین“ کے چیف ایڈیٹر رہے۔ انہوں نے کئی کتابیں لکھیں جن میں بنگلہ دیش کے حوالے سے ایک کتاب بھی شامل ہے۔فری لانس صحافی کی حیثیت سے چین، مشرقِ بعیداور جنوبی ایشیا کا طول و عرض ایک کیااور 1962ءمیں چین بھارت سرحدی تنازعے کے وقت پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو سے شناسائی ہوئی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی گئی۔ اُن کا انتقال 92 برس کی عمر میں، 22 دسمبر 2013 ءکو ہوا۔بھٹو کے طویل بیان ”If I am Assasinated“ کی کتابی شکل میں اشاعت کے حوالے سے پیش لفظ لکھنے کے لیے پران چوپڑا سے بہتر شاید کوئی نہ تھا جن کی اولاً ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں آگہی قابلِ بھروسا تھی تو ثانیاً یہ کتاب پاکستان سے نہیں بلکہ ”اسمگل“ہوکر بھارت سے اشاعت پزیر ہورہی تھی۔ شاید یہی سبب تھا کہ 1979ءمیں پران چوپڑا کے حوالے سے ہی کتاب کے ایک نوٹ میں لکھا گیا:
دیر تلک سوچا کیا کہ کولاژکا تانا کہاں سے تانا جائے اور بانے کا رخ کیا ہو؟ بظاہر تو تانے بانے کا ر... more دیر تلک سوچا کیا کہ کولاژکا تانا کہاں سے تانا جائے اور بانے کا رخ کیا ہو؟ بظاہر تو تانے بانے کا رخ لمبان اور چوڑان ہی ہوتا ہے لیکن مصوّری، نقاّشی، خطاطی، چوب کاری، کاغذ تراشی، شجرکاری، گل کاری، شعر و سخن، آرائش و زیبائش، سکے اور مہر کے نقوش اور اُن کی ڈھلائی، منبّت کاری، ابھرواں نقش گری، مینا کاری، سادہ کاری غرض ہر صنف میں کولاژ کا عمل کار فرما نظر آتا ہے۔
مَیں جہاں کھڑا ہوں اس جگہ کا نام ہے ”آسمان تلے پہلا دروازہ“۔ بہت دیر سے کھڑا ہوں۔ اب تو تھکن کے آ... more مَیں جہاں کھڑا ہوں اس جگہ کا نام ہے ”آسمان تلے پہلا دروازہ“۔ بہت دیر سے کھڑا ہوں۔ اب تو تھکن کے آثار بھی ظاہر ہونے لگے ہیں۔ مجھے یہاں کھڑے کھڑے شاید 23 سو سال ہونے کو ہیں۔
Authorising and Authorised Translation Paper for the workshop ‘Translation and Authority’ University of British Columbia 6-8 March 2009, Jul 24, 2014
Introduction1
Translation textbooks and theories typically depict the translator in modern times... more Introduction1
Translation textbooks and theories typically depict the translator in modern times as a
free-lance professional, or possibly an employee of a publishing firm, translating
work written in the dominant language of another country into the dominant language
of the country where it is published, distributed and read. In terms of global studies of
intercultural relationships, the translation of English works into the languages of
developing countries (often collectively characterised as colonised) is a major topic
Translation Zones in Modern China Published by Cambria Press New York, Jul 24, 2014
"The Foreign Languages Press as workplace
There are few institutions around the world specializ... more "The Foreign Languages Press as workplace
There are few institutions around the world specializing in translation that can match the Foreign Languages Press in terms of the size of its workplace and staff..............."
ایک شخص کی کلہاڑی کھو گئی تو اس کے دل میں شک بیٹھ گیا کہ کلہاڑی پروسی کے بیٹے نے چرائی ہے۔ اس نے ... more ایک شخص کی کلہاڑی کھو گئی تو اس کے دل میں شک بیٹھ گیا کہ کلہاڑی پروسی کے بیٹے نے چرائی ہے۔ اس نے لڑکے کی چال کا بغور جائزہ لیا تو اس کی چال بالکل چوروں کی سی لگی۔ اس نے لڑکے کے چہرے کے تاثرات دیکھے، وہ بھی چوروں ایسے تھے۔ اس نے لڑکے کا انداز گفتگو دیکھا، وہ بھی بالکل چوروں ایسا تھا۔ مدعا یہ کہ لڑکے کی ساری حرکات وسکنات چور ہونے کی چغلی کھاتی تھیں۔ لیکن ایک دن وہ کسی کام سے باہر نکلا تو راستے میں کلہاڑی پڑی مل گئی اور تب سے اسے لڑکے کی تمام حرکات و سکنات میں معصومیت نظر آنے لگی۔
Uploads
Papers by Rashid Butt
Translation textbooks and theories typically depict the translator in modern times as a
free-lance professional, or possibly an employee of a publishing firm, translating
work written in the dominant language of another country into the dominant language
of the country where it is published, distributed and read. In terms of global studies of
intercultural relationships, the translation of English works into the languages of
developing countries (often collectively characterised as colonised) is a major topic
There are few institutions around the world specializing in translation that can match the Foreign Languages Press in terms of the size of its workplace and staff..............."
Books by Rashid Butt
لیکن ایک دن وہ کسی کام سے باہر نکلا تو راستے میں کلہاڑی پڑی مل گئی اور تب سے اسے لڑکے کی تمام حرکات و سکنات میں معصومیت نظر آنے لگی۔